یہ بھی نہیں بیمار نہ تھے

یہ بھی نہیں بیمار نہ تھے
اتنے جنوں آثار نہ تھے

لوگوں کا کیا ذکر کریں
ہم بھی کم عیّار نہ تھے

گھر میں اور بہت کچھ تھا
صرف در و دیوار نہ تھے

سب پر ہنسنا شیوہ تھا
جب تک خود اس پار نہ تھے

تیری خبر مل جاتی تھی
شہر میں جب اخبار نہ تھے

پہلے بھی سب کچھ بکتا تھا
خوابوں کے بازار نہ تھے

موت کی باتیں پیاری تھیں
مرنے کو تیّار نہ تھے

No comments:

Post a Comment

Facebook Like Box Widget