وہ کہ ہر عہدِ محبت سے مُکرتا جائے

وہ کہ ہر عہدِ محبت سے مُکرتا جائے
دل وہ ظالم کہ اسی شخص پہ مرتا جائے


میرے پہلو میں وہ آیا بھی تو خوشبو کی طرح
میں اسے جتنا سمیٹوں وہ بکھرتا جائے


کیوں نہ ہم اس کو دل و جان سے چاہیں تشنہ
وہ جو اِک دشمنِ‌ جاں پیار بھی کرتا جائے

No comments:

Post a Comment

Facebook Like Box Widget